آک ، مدار Caletropis Swallow Wost دیگرنام:- آکون،عربی میں عشر ،فارسی میں خرک ، زہر ناک ، تلیگو ، میں مند رامو ، سنسکرت میں مندار سندھی میں اک،تلنگی، حلیپنڈے ،مکا ٹ ۔پھل ۔بنگالی میں آکنڈ ہ ۔ گجراتی میں آکڈو فیملی:- جائی گنٹیکا ماہیت:- آکھ کا پودا ڈیڈ ھ گز سے دوگز تک بلند ہو جاتا ہے لیکن عموماًایک یا نصف گز تک بلند دیکھا گیا ہے یہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کرادھر پھیل جاتی ہے مدار کے جس حصہ کوتوڑا جائے سفید گاڑھا دودھ ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے اطراف میں جڑ کی نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔ پتے:- برگد کے پتو ں سے مشابہ لیکن ان کی مانند سبز نہیں ہو تے بلکہ سفید مائل ہوتے ہیں ۔ تنوں اور شاخوں پر سفید رؤواں لگا رہتا ہے ۔ پک جا نے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ پھول:- کنوری نما گچھوں میں لگتے ہو تے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے سر خی مائل ہوتے ہیں ۔ پھول کے عین درمیان لونگ کے سر کی مانند ایک شے ہوتی ہے ۔ جس کو قرنفل مدار یعنی آنکھ کی لونگ کہتے ہیں ۔ پھل:- اسکی شکل عموماًلمبو تری اور درمیان سے خم کھائی ہوتی ہے ۔ خشک ہونے پر ...
ڈیلی نیوز
منجانب
Unknown
( ضرور پڑھیں ) آج ایک عربی مضمون دیکھا جو بھیڑییے کے متعلق انتہائی نادر معلومات پر تھا سوچا کہ اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا جائے تا کہ سب دوست و احباب اپنی معلومات میں اضافہ کریں یقیناً یہ معلومات تجربہ کی بنیاد پر جانوروں کے ماھرین نے مرتب کی ھیں یہ سب پڑھنے کے بعد آ اپنے معاشرتی ماحول کو دیکھتا ھوں تو دل میں خیال آتا ھے کہ ھم نے من حیث القوم بھیڑییے کی کچھ صفات خونخواری ، بیدردی ، لوٹ مار کو بخوبی اپنا رکھا ھے کاش ؛ انسان اس کی مثبت صفات اپنا کر اچھا بھیڑیا ھونے کا ثبوت ھی پیش کردے * بھیڑیا واحد دردندہ ھے جو اتنی طاقت رکھتا ھے کہ اس کی تیز ترین آنکھیں کسی جن کا تعاقب کرکے پھرتی سے چھلانگ لگائے اور اسے مار ڈالے * بھیڑیا کبھی مردار نہیں کھاتا اور یہ جنگل کے بادشاہ کا طریقہ ھے اور نہ ھی بھیڑیا محرم مؤنث پر جھانکتا ھے یعنی باقی جانوروں سے بالکل مختلف کہ * اپنی ماں اور بہن کو شہوت کی نگاہ سے دیکھتا تک نہیں * بھیڑیا اپنی شریک حیات کا اتنا وفادار ھوتا ھے کہ اس کے علاوہ کسی اور مؤنث سے تعلق قائم نہیں کرتا...
منجانب
Unknown
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺮﺍﺩ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺑﮍﯼ ﮔﮭﭩﻦ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﻧﮧ ﺟﺎﻥ ﺳﮑﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯﺳﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﺍﻧﭽﺎﺭﺝ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ _ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﮭﯿﺲ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﮔﯿﺮﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺑﻮﻻ ، ﭼﻠﻮ ﮐﭽﮫ ﻭﻗﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ _ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ گرﺍ ﭘﮍﺍ ﮨﮯ . ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮨﻼ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﺮﺩﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﺎ . ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮐﺮ ﺟﺎﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ . ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ، ﺍﺩﮬﺮ ﺁﺅ ﺑﮭﺎﺋﯽ _ ﻟﻮﮒ ﺟﻤﻊ ﮨﻮ ﮔﮱ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﻧﮧ ﺳﮑﮯ . ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ؟_ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺁﺩﻣﯽ ﻣﺮﺍ ﭘﮍﺍ ﮨﮯ . ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ . ﮐﻮﻥ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ . ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺑﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﮯ _ ﺗﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺮﺍﺩ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﺍﻣﺖ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ . ﭼﻠﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﭼﻠﯿﮟ _ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺖ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯼ _ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﮐﯽ ﻻﺵ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﯽ . ﻟﻮﮒ ﭼﻠﮯ ﮔﮱ _ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﺎ ﺳﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﺍﻧﭽﺎﺭﺝ ﻭﮨﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﺭﻭﻧﺎ ﺳﻨﺘﮯ ﺭﮨﮯ . ﻭﮦ کہہ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ، ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﻮﮞ ، ﺑﯿﺸﮏ ﺗﻮ ﺍﻟﻠّﻪ ﮐﺎ ﻭﻟﯽ ﮨﮯ . ﺍﻭﺭ ﻧﯿﮏ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﮯ . ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺮﺍﺩ ...

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں