واقعہ کربلا کو آج تقریباً ساڑھے تیرہ سو سال ہو چکے ہیں مگر آج تک نامِ سیدنا حسینؓ اور ذکر قربانیٔ کربلا باقی ہے جبکہ سیدنا حسینؓ ابن علی ؓکے مخالفین کا کوئی نام لیوا نہیں ہے کیونکہ سیدنا حسینؓ نے ہمیں وہ درس دیا ہے جس میں نہ تو فرقہ واریت ہے اور نہ ہی کسی کی دلآزاری ہے۔ دس محرم کا دن اس عظیم قربانی کی یاد ہے کہ جس نے روحِ اسلام کو نئی حیات دی، جس نے انسان کو انسانیت کا درس دیا، جس نے یہ سبق سکھایا کہ انسان کوکبھی اپنے ضمیرکا سودا نہیں کرنا چاہئے، حق کی آوازکو ہمیشہ اور ہر حال میں بلندرکھنا چاہئے اوراس کا درس ہمیں اصحاب رسولؓ کی زندگیوں سے یا پھر خاندانِ رسولﷺ سے ملتاہے کہ جنہوں نے اپنی جانیں تو دے دیں مگر دینِ اسلام پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ ہمیں چاہئے کہ فرقہ واریت کی بجائے درس کربلا کو اپنا ئیں کیونکہ یہی رستہ ہمیں خدا سے ملاتا ہے۔
آک ، مدار Caletropis Swallow Wost دیگرنام:- آکون،عربی میں عشر ،فارسی میں خرک ، زہر ناک ، تلیگو ، میں مند رامو ، سنسکرت میں مندار سندھی میں اک،تلنگی، حلیپنڈے ،مکا ٹ ۔پھل ۔بنگالی میں آکنڈ ہ ۔ گجراتی میں آکڈو فیملی:- جائی گنٹیکا ماہیت:- آکھ کا پودا ڈیڈ ھ گز سے دوگز تک بلند ہو جاتا ہے لیکن عموماًایک یا نصف گز تک بلند دیکھا گیا ہے یہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کرادھر پھیل جاتی ہے مدار کے جس حصہ کوتوڑا جائے سفید گاڑھا دودھ ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے اطراف میں جڑ کی نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔ پتے:- برگد کے پتو ں سے مشابہ لیکن ان کی مانند سبز نہیں ہو تے بلکہ سفید مائل ہوتے ہیں ۔ تنوں اور شاخوں پر سفید رؤواں لگا رہتا ہے ۔ پک جا نے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ پھول:- کنوری نما گچھوں میں لگتے ہو تے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے سر خی مائل ہوتے ہیں ۔ پھول کے عین درمیان لونگ کے سر کی مانند ایک شے ہوتی ہے ۔ جس کو قرنفل مدار یعنی آنکھ کی لونگ کہتے ہیں ۔ پھل:- اسکی شکل عموماًلمبو تری اور درمیان سے خم کھائی ہوتی ہے ۔ خشک ہونے پر ...

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں