اشاعتیں

تصویر
ایک دفعہ ضرور پڑھیں مزے دار کہانیاں 👇 ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﻮ ﺁﺩﮬﯽ ﺳﻠﻄﻨﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﺑﮭﯽ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﯿﮟ - ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﯽ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺷﺮﺍﺋﻂ 3 ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ۔ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ :1 ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ 2 : ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ 3 : ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻣﯿﭩﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻥ ﺗﯿﻦ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮧ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﺘﺎﺋﮯ ﺑﺼﻮﺭﺕ ﺩﯾﮕﺮ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﺳﺐ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺟﻤﻊ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺎﻧﮕﮯ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﮑﯿﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﺑﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻧﮑﻠﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﻧﮧ ﭼﻞ ﺳﮑﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﺌﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻓﺮﯾﺐ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺧﻮﻑ ﺳﮯ ﺑﮭﯿﺲ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﺭ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﺭﺍﺕ ﮨ...
تصویر
ضرور پڑھیں ۔۔۔۔👉 ﺁﺝ ﺳﮯ 15 ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺐ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﺗﮕﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﯼ ﺩﺍﺩﺍ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﭼﻮﻟﮩﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻼﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭨﯿﭗ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈﺭ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺎﭨﺎ ﺳﺎ ﭼﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﻮﺭﮮ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﮦ ﮔﺎﺅﮞ ﺑﮭﯽ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮨﺮ ﺁﻧﮑﮫ ﺍﺷﮑﺒﺎﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﻗﺒﺮ ﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﮐﮭﭩﮯ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺖ ﮐﻮ ﺭﺍﺕ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﻧﺴﻞ ﺑﺮﺩﺍﺭﯼ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺕ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﮐﯽ ﮈﯾﭧ ﺟﻮ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍُﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺍﮔﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ لیکن ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﮐﯽ اگر ﻓﻮﺗﮕﯽ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﺝ اکثر لوگ ‎إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﮯ ﭼﻮﻟﮩﺎ ﻧﮧ ﺟﻼﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺖ ﭘﮍﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﭩﺎﺭ ﭘﻠﺲ ﭘﺮ ﮈﺭﺍﻣﮯ ﭼﻞ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮉ ﻓﻮﻥ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﻮﺯﮎ ﮐﺎ ﻟﻄﻒ ﺍُﭨﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺑﭽﮯ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﭘﯿﺴﮯ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻗﺒﺮ ﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﺖ ﮔﮭﺮ ﭘﮍﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﺩﯼ ﻭﺍﻻ ...

بس اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضروت ہے

تصویر
بس اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضرورت ہے۔.                                           *********** ایک طالب علم  نے جب مصر کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ لیا، وقت ہونے پر اُس نے نماز پڑھنے کی جگہ تلاش کرنا چاہی تو اُسے بتایا گیا کہ یونیورسٹی میں نماز پڑھنے کی جگہ تو نہیں ہے۔ ہاں مگر تہہ خانے میں بنے ہوئے ایک کمرے میں اگر کوئی چاہے تو وہاں جا کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ طالبعلم یہ بات سوچتے ہوئے کہ دوسرے طالبعلم اور اساتذہ نماز پڑھتے بھی ہیں یا نہیں، تہہ خانے کی طرف اُس کمرے کی تلاش میں چل پڑا۔ وہاں پہنچ کر اُس نے دیکھا کہ نماز کیلئے کمرے کے وسط میں ایک پھٹی پرانی چٹائی تو بچھی ہوئی ہے مگر کمرہ صفائی سے محروم اور کاٹھ کباڑ اور گرد و غبار سے اٹا ہوا ہے۔ جبکہ یونیورسٹی کا ایک ادنیٰ ملازم وہاں پہلے سے نماز پڑھنے کیلئے موجود ہے۔ طالبعلم نے اُس ملازم سے پوچھا کیا تم یہاں نماز پڑھو گے؟ ملازم نے ...
تصویر
حضرت پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه نے سوات سے سلسله اخوند کے کسی خلیفہ کے بارے میں سنا که وه حقہ اور سگریٹ پینے والوں کا جنازه نہیں پڑھتے . آپ نے فرمایا یه تو مسلمانوں پر ظلم هے . لہذا آپ نے سوات جانے کا فیصلہ کیا اور سوات جا کر خلیفہ صاحب اور مقامی علماء کرام سے بات کی جس پر انھوں نے اپنا فتوی واپس لے لیا . پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه فرماتے هیں که ان خلیفہ صاحب میں خاصیت تھی که جس مریض کو ایک بار دیکھ لیتے وه شفا یاب هو جاتا . پیر صاحب نے خلیفہ صاحب سے پوچھا که یه نعمت آپکو کہاں سے ملی ؟ تو انھوں نے بتایا که ایک بار هم بہت سے لوگ ایک قافلے کی شکل میں حضرت عبدالقادر جیلانی رحمته الله علیه کے مزار مبارک کی زیارت کیلئے بغداد شریف گئے . وہاں هم روزانہ مزار مبارک جاتے . ایک رات ایسا اتفاق هوا که مجاورین نے جب دروازه بند کرنے سے پہلے سب کو باهر آ جانے کیلئے آواز دی تو باقی سب لوگ چلے گئے لیکن میں یه آواز نه سن سکا . جونکه میں ایک کونے میں کھڑا تها اسلئے کوئی مجھے دیکھ بھی نه سکا اور باهر سے دروازه بند کر دیا گیا . سب لوگ چلے گئے . مجھے بعد میں پته چلا تو میں حیران هوا لیکن اب کیا ...
تصویر
سویڈین کے محققین کو ایک ہزار سال قبل مرنے والے کئی "وائی کنگز" کے کفن پر لفظ اللہ  کڑھا ہوا ملا ہے۔ جس سے یورپ کی تاریخ اور اس براعظم میں اسلام کی آمد کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ نویں اور دسویں صدی عیسوی کے "وائی کنگز" کی کشتیوں میں بنی قبروں  سے ملنے والے کفن کے ٹکروں پر ریشم اور چاندی کے تاروں سے ’اللہ‘ کے الفاظ کڑھا ہوا ملا ہے۔ یہ قبریں سویڈن میں بِرکا اور گاملا اپسلا نامی بیسویں صدی میں دریافت ہوئیں تھی۔ جن پر اپسلا یونیورسٹی میں کپڑوں کی ماہرِ آثارِ قدیمہ انیقہ لارسن تحقیق کر رہیں تھیں۔ اس دوران انہیں کفن ٹکڑوں پر ایک ایسا ڈیزائن ملا جو سکینڈینیویا سے مماثلت نہیں رکھتا تھا۔ انیقہ لارسن کہتی ہیں کہ "کافی غور کرنے پر مجھے یاد آیا کہ اس طرح کا ڈیزائن میں سپین میں مورش (مسلم عہد) کے پارچہ جات پر دیکھ چکی ہوں۔ تب مجھے احساس ہوا ک یہ قدیم عربی کوفی رسم الخط ہے۔ میں نے اس لفظ کو بڑا کر کے اس کا ہر زاویے سے مشاہدہ کیا۔ اس دوران آئینے میں دیکھنے پر اچانک مجھے معلوم ہوا کہ یہ لفظ دراصل ’اللہ‘ ہے۔" لارسن کا کہنا ہے کہ اب تک دریافت ہونے و...
تصویر
بغداد کا دروازہ سامنے تھا, یہاں پہنچ کر معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کے دل میں ایک اور خیال نے جنم لیا. والد گرامی غیاث الدین رح کا مزار بھی اسی شہر میں تھا, اور ماموں شیخ عبد القادر جیلانی رحمت اللہ علیہ بھی اسی شہر میں موجود ہیں, ایک لمحے کو جی چاہا کہ تھوڑی دیر ملاقات کر لیں لیکن اپنے مرشد حضرت عثمان ہرونی رحمت اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت ہونے کی اتنی جلدی تھی کہ کہیں اور جانا مناسب نہ سمجھا. حضرت عثمان رح کا آستانہ بغداد سے ایک دو میل کے فاصلے پر تھا, طلب صادق تھی اور فاصلہ ہی کتنا تھا, تھکن اتارنے کے لیے بھی بغداد نہ رکے اور سیدھا ہرون پہنچ گئے. بھای حضرت عثمان کا آستانہ کدھر ہے? ایک راہگیر سے دریافت کیا. یہاں سے سیدھے جا کر بائیں مڑ جائیے سامنے جو دروازہ آے گا وہی آپ کا آستانہ ہے. آپ نے راہگیر کے مشورے پر عمل کیا, ایک پرانی عمارت سامنے تھی, کتنی منزلوں کا سفر طے کرنے کے بعد اس عمارت کا دیدار نصیب ہوا تھا. آنکھیں دیواروں کو چومنے میں مشغول ہو گئیں, اس خیال سے بدن پر کپکپی تاری ہو گئی کہ دیوار کے پیچھے ایک ایسی بزرگ ہستی موجود ہے جس کے کشف و کرامات کے چرچے بخارہ ...
تصویر
پاکستان کے بڑے شہروں کے نام کیسے پڑے، دلچسپ اور حیران کن معلومات اسلام آباد: 1959ءمیں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا۔ اس کا نام مذہب اسلام کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔ راولپنڈی: یہ شہر راول قوم کا گھر تھا۔ چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی۔ کراچی: تقریباً 220 سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی۔ کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑگیا۔ پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا۔ 1925ءمیں اسے شہر کی حیثیت دی گئی۔1947ءسے 1959ءتک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا۔ لاہور: ائک نظریےکے مطابق ہندﺅں کے دیوتا راما کے بیٹے لاوا کے بعد لاہور نام پڑا، لاوا کو لوہ سے پکارا جاتا تھا اور لوہ (لاوا) کیلئے تعمیر کیا جانیوالا قلعہ ’لوہ، آور‘ سے مشہور ہوا جس کا واضح معنی ’لوہ کا قلعہ ‘ تھا۔ اسی طرح صدیاں گزرتی گئیں اور پھر ’لوہ آور‘ لفظ بالکل اسی طرح لاہور میں بدل گیا جس طرح سیوستان سبی اور شالکوٹ، کوٹیا اور پھر کوئٹہ میں بدل گیا۔ اسی طرح ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور اور قاصو دو مہاجر بھائی تھے جو اس سرزمین پرآئے ج...
تصویر
کویت سٹی (12اکتوبر 2017) زرائع کے مطابق وزارت داخلہ کویت نے اقامہ کی تجدید کے متعلقہ تمام اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اقامہ کی تجدید کے لئے آنے والے تارکینِ وطن کو فی الوقت صرف ایک مہینہ کا عارضی اقامہ جاری کیا جائے۔روزنامہ عرب ٹائمز کے مطابق اس ایک ماہ کے عارضی اقامہ کے حامل تارکینِ وطن اس مدت کے دوران سفر نہیں کر سکیں گے اور سفر کرنے کی صورت میں ان کو کویت واپس آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے کچھ وجوہات کی بنأ پر انشورنس کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم کردیا ہے جس کی وجہ سے یہ صورت حال پیش آئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جب تک وزارت صحت کسی نئی کمپنی کے ساتھ انشورنس کا معاہدہ نہیں کرلیتی، تب تک تارکینِ وطن کو عارضی اقامہ ہی جاری کیا جائےگا۔
Syed Asif Hussain پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک حکیم صاحب ہوا کرتے تھے، جن کا مطب ایک پرانی سی عمارت میں ہوتا تھا۔ حکیم صاحب روزانہ صبح مطب جانے سے قبل بیوی کو کہتے کہ جو کچھ آج کے دن کے لیے تم کو درکار ہے ایک چٹ پر لکھ کر دے دو۔ بیوی لکھ کر دے دیتی۔ آپ دکان پر آ کر سب سے پہلے وہ چٹ کھولتے۔ بیوی نے جو چیزیں لکھی ہوتیں۔ اُن کے سامنے اُن چیزوں کی قیمت درج کرتے، پھر اُن کا ٹوٹل کرتے۔ پھر اللہ سے دعا کرتے کہ یااللہ! میں صرف تیرے ہی حکم کی تعمیل میں تیری عبادت چھوڑ کر یہاں دنیا داری کے چکروں میں آ بیٹھا ہوں۔ جوں ہی تو میری آج کی مطلوبہ رقم کا بندوبست کر دے گا۔ میں اُسی وقت یہاں سے اُٹھ جائوں گا اور پھر یہی ہوتا۔ کبھی صبح کے ساڑھے نو، کبھی دس بجے حکیم صاحب مریضوں سے فارغ ہو کر واپس اپنے گائوں چلے جاتے۔ ایک دن حکیم صاحب نے دکان کھولی۔ رقم کا حساب لگانے کے لیے چِٹ کھولی تو وہ چِٹ کو دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ گئے۔ ایک مرتبہ تو ان کا دماغ گھوم گیا۔ اُن کو اپنی آنکھوں کے سامنے تارے چمکتے ہوئے نظر آ رہے تھے لیکن جلد ہی انھوں نے اپنے اعصاب پر قابو پا لیا۔ آٹے دال وغیرہ کے بعد بیگم نے لکھا تھا، بی...
تصویر
02-اکتوبر-2017:کیا آپ کے جسم پر مسے (اسکن ٹیگ) ہیں اور آپ ان سے پریشان ہیں تو اب پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ آپ گھر بیٹھے ان سے باآسانی جان چھڑا سکتے ہیں اور اس کے لیے ڈاکٹرز کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ عمومی طور پر مسے جسم کے کسی بھی حصے پر نکل آتے ہیں لیکن عموما گردن اور اطراف میں پائے جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر حاملہ خواتین یا درمیانی عمر کی عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں لیکن اب تک کسی بھی تحقیق سے مسے نکلنے کی وجوہات ثابت نہیں ہو سکیں۔ مسوں کا صحت پر کوئی مضر اثر نہیں پڑتا البتہ ان کی جسم پر موجودگی دکھنے میں بُری لگتی ہے۔ بعض اوقات لوگ مسوں کو سرجری کے ذریعے بھاری رقم ادا کر کے ختم کرواتے ہیں لیکن حیران کن طور پر انتہائی آسان گھریلو نسخوں کے ذریعے ان سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بیکنگ سوڈا اور کیسٹر آئل ویسے تو مسوں کو ختم کرنے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن جسم  کے کسی بھی حصے سے مسے کو نکالنے کا بہترین طریقہ بیکنگ سوڈا (کھانے کا میٹھا سوڈا) اور کیسٹر آئل کا پیسٹ ہے۔ دو چمچ میٹھے سوڈے میں ایک چمچ کیسٹر آئل شامل کر کے اس مرکب کو مسے پر لگائیں اس عمل کو روزانہ دو ...
تصویر
جب قرآن پہ پابندی لگی : 1973 روس میں کمیونزم کا طوطا بولتا تھا بلکہ دنیا تو یہ کہہ رہی تھی کہ بس اب پورا ایشیا سرخ ہوجاے گا ان دنوں میں ہمارے ایک دوست ماسکو ٹریننگ کے لیے چلے گئے وہ کہتے ہے کہ جمعے کے دن میں نے دوستوں سے کہا کہ چلو جمعہ ادا کرنے کی تیاری کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہاں مسجدوں کو گودام بنا دیا گیا ہے ایک دو مساجد کو سیاحوں کا قیام گاہ بنا دیا گیا ہے صرف دو ہی مسجد اس شہر میں بچے ہے جو کھبی بند اور کھبی کھلے ہوتے ہیں میں نے کہا آپ مجھے مساجد کا پتہ بتا دے میں وہی چلا جاتا ہوں جمعہ ادا کرنے ۔ پتہ لیکر میں مسجد تک پہنچا تو مسجد بند تھی ، مسجد کے پڑوس میں ہی ایک بندے کے ساتھ مسجد کی چابی تھی میں نے اس آدمی کو کہا کہ دروازہ کھول دو مسجد کا ، مجھے نماز پڑھنی ہے ، اس نے کہا دروازہ تو میں کھول دونگا لیکن اگر آپکو کوی نقصان پہنچا تو میں زمہ دار نہیں ہوں گا ، میں نے کہا دیکھیں جناب میں پاکستان میں بھی مسلمان تھا اور روس کے ماسکو میں بھی مسلمان ہی ہوں پاکستان کے کراچی میں بھی نماز ادا کرتا تھا اور روس کے ماسکو میں بھی نماز ادا کروں گا چاہے کچھ بھی ہوجاے ۔ اس نے مسجد کا درواز...
تصویر
قوم "عاد " قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقتور تھے 40 ہاتھ جتنا قد 800 سے 900 سال کی عمر نہ بوڑھے ھوتے نہ بیمار ھوتے نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ھوتی جوان تندرست و توانا رہتے بس انھیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ھوتا تھا صرف موت آتی تھی ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی اللہ کی پکڑ سے ڈرایا مگر وہ بولے اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے عقل خراب ھوگئی تیری جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے ، ، فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾ اب قوم عاد نے تو بےوجہ زم...
تصویر
مکھی  🐝🐝🐝 ﺧﺮﺍﺳﺎﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﺮﻭﺍﭘﺲ ﺁﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﺨﺖ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﺗﮭﮑﺎﻭﭦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻮﺟﮭﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ‘ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻏﻼﻡ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﻣﻮﺩﺏ ﺳﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ ‘ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮﺳﺨﺖ ﻧﯿﻨﺪ ﺁﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﺗﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﻣﮑﮭﯽ ﺁ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺎﮎ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﻨﺪ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺧﯿﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﻣﮑﮭﯽ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﮍﺑﮍﺍ ﮐﺮ ﺟﺎﮒ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ .  ﺟﺐ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺩﻓﻌﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﻮﺍﺗﻮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﻏﻼﻡ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ‘ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﮨﮯﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﮑﮭﯽ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ‘ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺣﮑﻤﺖ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﮨﮯ؟ﻏﻼﻡ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺳﻨﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﺟﻮ ﺳﻨﮩﺮﮮ ﺣﺮﻭﻑ ﺳﮯ ﻟﮑﮭﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻗﺎﺑﻞ ﮨﮯ ‘  ﻏﻼﻡ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ‘ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﻼﻣﺖ ! ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﮑﮭﯽ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﻄﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﻌﺾ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺯﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﮑﮭﯽ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎ . ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻏﻼﻡ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺸﯿﺮ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ . ﺣﮑﺎﯾﺎﺕ ﺣﮑﯿﻤﺎﻧﮧ ‘ ﻓﺎﺭﺳﯽ
تصویر
واقعہ کربلا کو آج تقریباً ساڑھے تیرہ سو سال ہو چکے ہیں مگر آج تک نامِ سیدنا حسینؓ اور ذکر قربانیٔ کربلا باقی ہے جبکہ سیدنا حسینؓ ابن علی ؓکے مخالفین کا کوئی نام لیوا نہیں ہے کیونکہ سیدنا حسینؓ نے ہمیں وہ درس دیا ہے جس میں نہ تو فرقہ واریت ہے اور نہ ہی کسی کی دلآزاری ہے۔ دس محرم کا دن اس عظیم قربانی کی یاد ہے کہ جس نے روحِ اسلام کو نئی حیات دی، جس نے انسان کو انسانیت کا درس دیا، جس نے یہ سبق سکھایا کہ انسان کوکبھی اپنے ضمیرکا سودا نہیں کرنا چاہئے، حق کی آوازکو ہمیشہ اور ہر حال میں بلندرکھنا چاہئے اوراس کا درس ہمیں اصحاب رسولؓ کی زندگیوں سے یا پھر خاندانِ رسولﷺ سے ملتاہے کہ جنہوں نے اپنی جانیں تو دے دیں مگر دینِ اسلام پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ ہمیں چاہئے کہ فرقہ واریت کی بجائے درس کربلا کو اپنا ئیں کیونکہ یہی رستہ ہمیں خدا سے ملاتا ہے۔ 
تصویر
میں ایک گھر کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اچانک مجھے گھر کے اندر سے ایک دس سالہ بچے کے رونے کی آواز آئی۔ آواز میں اتنا درد تھا کہ مجھے مجبوراً گھر میں داخل ہو کر معلوم کرنا پڑا کہ یہ دس سالہ بچا کیوں رو رہا ہے۔ اندر داخل ہو کر میں نے دیکھا کہ ماں اپنے بیٹے کو آہستہ سے مارتی اور بچے کے ساتھ خود بھی رونے لگتی۔ میں نے آگے ہو کر پوچھا بہن کیوں بچے کو مار رہی ہو جبکہ خود بھی روتی ہو۔۔۔۔۔ اس نے جواب دیا کہ بھائی آپ کو تو معلوم ہے کہ اس کے والد اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں اور ہم بہت غریب بھی ہیں۔ میں لوگوں کے گھروں میں مزدوری کرتی ہوں اور اس کی پڑھائی کا مشکل سے خرچ اٹھاتی ہوں۔ یہ کم بخت سکول روزانہ دیر سے جاتا ہے اور روزانہ گھر دیر سے آتا ہے۔ جاتے ہوئے راستے میں کہیں کھیل کود میں لگ جاتا ہے اور پڑھائی کی طرف ذرا بھی توجہ نہی دیتا۔ جس کی وجہ سے روزانہ اپنی سکول کی وردی گندی کر لیتا ہے۔ میں نے بچے اور اس کی ماں کو تھوڑا سمجھایا اور چل دیا۔۔۔۔ ایک دن صبح صبح سبزی منڈی کچھ سبزی وغیرہ لینے گیا تو اچانک میری نظر اسی دس سالہ بچے پر پڑی جو روزانہ گھر سے مار کھاتا تھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بچہ منڈی می...
تصویر
ایک خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا ! ہم اگلے دو مہینوں میں ماں باپ بننے والے ہیں، بولی اگر بیٹا ہوا، تو کیا منصوبہ ہوگا؟شوہر نے جواب دیا ! میں اس کو تمام روزمرہ زندگی کی روایات سکھاؤں گا، کھیل، ریاضی، لوگوں کی عزت اور وغیرہ وغیرہ۔ خاتون نے پھر پوچھا، اگر بیٹی ہوئی تو؟ شوہر نے جواب دیا، میں اسے کچھ نہیں سکھاؤں گا، بلکہ میں اس سے خود سیکھوں گا۔میں غیرمشروط محبت سیکھوں گا، میری بیٹی یہ کوشش کرے گی کہ وہ میری پرورش اپنے ایک مخصوص زاویہ نگاہ سے کرے، بالوں کی کنگھی کرنے سے لیکر ڈریسنگ سینس، ابتداءِ گفتگو سے لیکر انتہاءِ گفتگو تک، نیز کہ وہ میرے ہر کام کو اپنی زاویہ نظر سے تربیت کرے گی۔ وہ میرے لیے دوسروں سے لڑے گی، مباحثہ کرے گی، اس کی خوشی اور غم میری طبیعت پہ منحصر ہوں گے۔خاتون نے پھر پوچھا ! کیا بیٹا یہ سب کچھ نہیں سکھائے گا آپ کو؟شوہر نے جواب دیا ! بیٹے میں یہ ساری خصوصیات ڈالی جاتی ہے، لیکن بیٹی ان خصوصیات کیساتھ پیدا ہوتی ہے۔خاتون نے پوچھا ! لیکن بیٹی تو ہمارے ساتھ ہمیشہ نہیں رہے گی؟شوہر نے جواب دیا ! بیٹی ہمارے ساتھ جسمانی طور پر نہیں رہے گی، لیکن روحانی طور پروہ ہرلمحہ ہمارے ساتھ ہوگ...
تصویر
سعودی عرب کے ایک بزنس مین نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص اس سے کہہ رہا ہے کہ تمہاری کمپنی کے آفس کے مین گیٹ کے سامنے فلاں شخص جو پھل بیچتا ہے اس کو عمرہ کرا دو ۔۔۔ نیند سے بیدار ہوا تو اسے خواب اچھی طرح یاد تھا مگر اس نے وہم جانا اور خواب کو نظر انداز کردیا ۔۔۔ تین دن مسلسل ایک ہی خواب نظر آنے کے بعد وہ شخص اپنےعلاقے کی جامع مسجد کے امام کے پاس گیا اور اسے خواب سنایا ۔۔۔ امام مسجد نے کہا اس شخص سے رابطہ کرو اور اسے عمرہ کروا دو ۔۔۔ اگلے روز اس شخص نے اپنی اس کمپنی کے ایک ملازم سے اس پھل فروش کا نمبر معلوم کرنے کو کہا ۔۔۔ بزنس مین نے فون پر اس پھل فروش سے رابطہ کیا اور کہا کہ  مجھے خواب میں کہا گیا ہے کہ میں تمہیں عمرہ کرواوٴں ، لہذا میں اس نیک کام کی تکمیل کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔ پھل فروش زور سے ہنسا اور کہنے لگا ! کیا بات کرتے ہو بھائی؟؟ میں نےتو مدت ہوئی کبھی فرض نماز ادا نہیں کی اور بعض اوقات شراب بھی پیتا ہوں ۔۔۔ تم کہتے ہو کہ تم مجھے عمرہ کروانا چاہتے ہو....!! بزنس مین اصرار کرنے لگا ۔۔۔ اسے سمجھایا کہ ... میرے بھائی ! میں تمہیں عمرہ کروانا چاہتا ہوں ، سارا خرچ میرا ہوگا...
تصویر
بورے والا - 29ستمبر 2017 ء ): بورے والا میں ایک انوکھی شادی کا اہتمام ہوا جس میں مرد کا نکاح کسی عورت کی بجائے ایک دوسرے مرد سے پڑھا گیا ۔واقعہ کیخلاف تھانے میں مقدمے کے اندراج کے لیے شہری نے درخواست دائر کر دی ۔تفصیلات کے مطابق  بورے والا کے رہائشی طارق نے اعلیٰ حکام کو درخواست میں مو قف اختیار کیا ہے کہ نکاح خواں حافظ نذیر احمد نے تھانہ سٹی کی حدود میں 10مئی 2013کو ڈاکٹر محمد دین کا نکاح بطور دولہا ذو الفقار علی سے بطور دلہن پڑھا دیا ۔ نکاح نامہ پر دونوں مردوں نے بطور دولہا اور دلہن انگو ٹھے بھی ثبت کئے۔ حق مہر 25سو روپے بھی مقرر کئے گئے۔ طارق محمو د نے دی گئی درخواست میں مزید کہا کہ مرد کا مرد سے نکاح کر وا کر اسے رجسٹرڈ کر نا قرآن سنت کے خلاف فعل ہے۔چار سال گزر جانے کے باوجود نکاح کو منسوخ بھی نہیں کیاگیا۔ جب مر دکے مر د کے ساتھ رجسٹرڈ نکاح کے بارے میں مقامی پولیس اور متعلقہ حکام سے را بطہ کیا گیا تو کوئی کاروائی نہ کی گئی ۔ طارق محمود نے وکیل کے توسط سے دائر کر دہ درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تمام ذمہ داران کے خلاف مقدمہ کا اندراج کیا جائے۔ عدالت نے طارق محمود ک...
تصویر
دبئی(27-ستمبر-2017) متحدہ عرب امارات نے غیرملکی ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا قانون منظور کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں غیرملکی محنت کشوں کے ساتھ ناروا سلوک سے نمٹنے کے لیے قانون منظور کیا گیا ہے جس میں انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے، جبری مشقت اور 18 سال سے کم عمر افراد کو گھریلو ملازم رکھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ نئے قانون میں ملازمین کو ہفتے میں ایک دنکی چھٹی، سال میں 30 روز کی بامعاوضہ چھٹیاں اور 30 دن کی بیماری کی رخصت بھی فراہم کی گئی ہیں۔متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان نے اس قانون کی منظوری دی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بل کا خیر مقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات تارک وطن مزدوروں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق امارات میں 80 لاکھ مزدور کام کرتے ہیں اور یہ تعداد وہاں کی آبادی کا 80 فیصد سے بھی زیادہ بنتی ہے جب کہ زیادہ تارکین وطن کا تعلق جنوب مشرقی ایشیا سے ہوتا ہے۔ نئے قانون میں 19 پیشوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو تحفظ دیا گیا ہے جن میں چوکیدار، ...
تصویر
جنگل میں ڈاکوؤں نے اپنا ٹھکانہ بنا رکھا تھا۔ ڈاکو لوٹا ہوا سامان جنگل کے ایک کونے میں چھپا کررکھتے تھے۔ ”سردار میں نے کنویں کے نزدیک آج کا لوٹا ہوا سارا مال چھپا دیا ہے“ ایک ڈاکو نے جو دور کھڑا تھا زور سے بولتے ہوئے اپنے سردار کو کہا۔ ”بیوقوف آہستہ بولو․․․ کیوں چلا رہے ہو، قریب آکر نہیں بول سکتے”دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں“ اگر کوئی سن لے تو․․․․“ سردار نے غصے سے کہا۔ ”سردار یہاں جنگل میں بھلا کون ہوسکتا ہے؟“ زور سے بولنے والے ڈاکو نے کہا۔ ”جس طرح ہم یہاں ہیں اور کوئی بھی ہوسکتا ہے،راز والی بات ہمیشہ آہستہ کرنی چاہیے“۔ سردار یہ کہہ کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دوبارہ شہر کی طرف لوٹ مار کرنے کے لئے روزانہ ہوگیا۔ مگر اب تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ ڈاکوؤں کی یہ بات قریب ہی چھپے ایک پولیس والے نے جو ڈاکوؤں کے تعاقب میں کئی دنوں سے تھا سن لی تھی اس نے فوراََ وائرلیس سے اپنے تھانے رابطہ کیااور ڈاکوؤں کے شہر کی طرف جانے والے راستے کے بارے میں آگاہ کیا، بس پھر کیا تھا پولیس نے فوری کاروائی کی تمام ڈاکو گرفتار کرلیے گئے اور لوٹا ہوا مال بھی برآمد کرلیا گیا۔