02-اکتوبر-2017:کیا آپ کے جسم پر مسے (اسکن ٹیگ) ہیں اور آپ ان سے پریشان ہیں تو اب پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ آپ گھر بیٹھے ان سے باآسانی جان چھڑا سکتے ہیں اور اس کے لیے ڈاکٹرز کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ عمومی طور پر مسے جسم کے کسی بھی حصے پر نکل آتے ہیں لیکن عموما گردن اور اطراف میں پائے جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر حاملہ خواتین یا درمیانی عمر کی عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں لیکن اب تک کسی بھی تحقیق سے مسے نکلنے کی وجوہات ثابت نہیں ہو سکیں۔ مسوں کا صحت پر کوئی مضر اثر نہیں پڑتا البتہ ان کی جسم پر موجودگی دکھنے میں بُری لگتی ہے۔ بعض اوقات لوگ مسوں کو سرجری کے ذریعے بھاری رقم ادا کر کے ختم کرواتے ہیں لیکن حیران کن طور پر انتہائی آسان گھریلو نسخوں کے ذریعے ان سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بیکنگ سوڈا اور کیسٹر آئل ویسے تو مسوں کو ختم کرنے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن جسم کے کسی بھی حصے سے مسے کو نکالنے کا بہترین طریقہ بیکنگ سوڈا (کھانے کا میٹھا سوڈا) اور کیسٹر آئل کا پیسٹ ہے۔ دو چمچ میٹھے سوڈے میں ایک چمچ کیسٹر آئل شامل کر کے اس مرکب کو مسے پر لگائیں اس عمل کو روزانہ دو سے تین بار دہرائیں اور اس وقت تک دہراتے رہیں جب تک مسہ خود ہی ختم نہ ہو جائے۔ ناخن پالش ناخن پالش کے ذریعے بھی مسوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ کوشش کریں کہ بغیر رنگ والی ناخن پالش مل جائے، اگر دستیاب نہ تو کسی بھی رنگ والی ناخن پالش کو مسوں پر دن میں کم از کم 3 بار لگائیں۔ اس عمل کو 2 ہفتے تک جاری رکھیں، اگر مسے کا سائز تلِ (مول) جتنا ہو تو اس کے خاتمے میں ایک مہینہ بھی لگ سکتا ہے۔ باندھنا مسے کو ختم کرنے کا ایک آسان طریقہ دھاگے کا استعمال بھی ہے۔ مسے کو دھاگے کے ذریعے باندھنے سے اس کی نشونما رُک جاتی ہے اور سائز نہیں بڑھتا۔ مسے کو ایک ہفتے تک دھاگے سے باندھنے سے اس کا خاتمہ ہو سکتا ہے لیکن اگر ایسا نہ ہو تو احتیاطاً دھاگے کا استعمال نہ کریں کیونکہ ممکنہ طور پر مسہ میں درد اور سوجن ہو سکتی ہے۔ کاٹ دیں یہ طریقہ تھوڑا خطرناک ہو سکتا ہے لہذا اس کو اختیار کرنے سے قبل معالج سے مشورہ ضرور کریں اور اطمینان کر لیں کہ مسہ کاٹنے سے کوئی نقصان تو نہیں ہو گا کیونکہ مسہ کاٹنے کی صورت میں خون نکلنے، انفیکشن اور سوزش کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ مسے کو کاٹنے سے قبل الکوہل سے مالش کریں اور چمٹے سے مسے کو پکڑ کر تیز کینچی سے کاٹ دیں۔ممکنہ طور پر اس عمل میں تکلیف ہوگی لیکن الکوہل کی وجہ سے درد کی شدت کم ہو گی۔
آک ، مدار Caletropis Swallow Wost دیگرنام:- آکون،عربی میں عشر ،فارسی میں خرک ، زہر ناک ، تلیگو ، میں مند رامو ، سنسکرت میں مندار سندھی میں اک،تلنگی، حلیپنڈے ،مکا ٹ ۔پھل ۔بنگالی میں آکنڈ ہ ۔ گجراتی میں آکڈو فیملی:- جائی گنٹیکا ماہیت:- آکھ کا پودا ڈیڈ ھ گز سے دوگز تک بلند ہو جاتا ہے لیکن عموماًایک یا نصف گز تک بلند دیکھا گیا ہے یہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کرادھر پھیل جاتی ہے مدار کے جس حصہ کوتوڑا جائے سفید گاڑھا دودھ ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے اطراف میں جڑ کی نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔ پتے:- برگد کے پتو ں سے مشابہ لیکن ان کی مانند سبز نہیں ہو تے بلکہ سفید مائل ہوتے ہیں ۔ تنوں اور شاخوں پر سفید رؤواں لگا رہتا ہے ۔ پک جا نے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ پھول:- کنوری نما گچھوں میں لگتے ہو تے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے سر خی مائل ہوتے ہیں ۔ پھول کے عین درمیان لونگ کے سر کی مانند ایک شے ہوتی ہے ۔ جس کو قرنفل مدار یعنی آنکھ کی لونگ کہتے ہیں ۔ پھل:- اسکی شکل عموماًلمبو تری اور درمیان سے خم کھائی ہوتی ہے ۔ خشک ہونے پر ...

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں