سویڈین کے محققین کو ایک ہزار سال قبل مرنے والے کئی "وائی کنگز" کے کفن پر لفظ اللہ  کڑھا ہوا ملا ہے۔ جس سے یورپ کی تاریخ اور اس براعظم میں اسلام کی آمد کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

نویں اور دسویں صدی عیسوی کے "وائی کنگز" کی کشتیوں میں بنی قبروں  سے ملنے والے کفن کے ٹکروں پر ریشم اور چاندی کے تاروں سے ’اللہ‘ کے الفاظ کڑھا ہوا ملا ہے۔ یہ قبریں سویڈن میں بِرکا اور گاملا اپسلا نامی بیسویں صدی میں دریافت ہوئیں تھی۔ جن پر اپسلا یونیورسٹی میں کپڑوں کی ماہرِ آثارِ قدیمہ انیقہ لارسن تحقیق کر رہیں تھیں۔ اس دوران انہیں کفن ٹکڑوں پر ایک ایسا ڈیزائن ملا جو سکینڈینیویا سے مماثلت نہیں رکھتا تھا۔ انیقہ لارسن کہتی ہیں کہ "کافی غور کرنے پر مجھے یاد آیا کہ اس طرح کا ڈیزائن میں سپین میں مورش (مسلم عہد) کے پارچہ جات پر دیکھ چکی ہوں۔ تب مجھے احساس ہوا ک یہ قدیم عربی کوفی رسم الخط ہے۔ میں نے اس لفظ کو بڑا کر کے اس کا ہر زاویے سے مشاہدہ کیا۔ اس دوران آئینے میں دیکھنے پر اچانک مجھے معلوم ہوا کہ یہ لفظ دراصل ’اللہ‘ ہے۔" لارسن کا کہنا ہے کہ اب تک دریافت ہونے والی 100 قبروں میں سے 10 کے کفن پر لفظ اللہ مل چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "اس بات کو خراج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ بعض قبریں دراصل مسلمانوں کی ہی ہیں"

یاد رہے کہ اس سے قبل دو ہزار پندرہ میں وائی کنگ زمانے کی ہی ایک قبر سے  چاندی کی انگوٹھی دریافت ہوئی تھی جس پر جڑے ہوئے گلابی بنفشی پتھر پر نمایاں طور پر عربی رسم الخط کوفی میں اللہ ' لکھا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ "وائی کنگز" کے مقبروں سے اسلامی عہد کے سکے بھی دریافت ہوئے ہیں۔

وائی کنگ مہم جو جہازراں تاجر تھے، جنہوں نے آٹھویں صدی کے اوائل سے گیارھویں صدی کے اواخر میں یورپ کے ساحلوں پر یورش کی اور انھیں نوآبادی بنا لیا تھا۔ ان باشندوں نے اپنی مشہور لمبی کشتیوں سے مشرق میں قسطنطنیہ اور روس میں دریائے وولگا اور مغرب میں آئس لینڈ، گرین لینڈ اور نیوفاؤنڈ لینڈ تک طویل سفر کیے۔ وائی کنگ کے پھیلاؤ کے اس دور کو عہد وائی کنگ (Viking Age) کہا جاتا ہے جو قرون وسطیٰ میں اسکینڈے نیویا، برطانیہ، آئرستان اور عمومی طور پر یورپ بھر کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔

عمومی طور پر اسکینڈے نیویا کو وائی کنگ کا آبائی وطن سمجھا جاتا تھا، تاہم اب ڈی این اے سے پتہ چلا ہے کہ یہ لوگ بنیادی طور پر فارس اور ترکی کے خطے کے رہنے والے تھے۔ عہد وسطیٰ میں دنیا کو جہاز رانی، سمت پیمائی اور سمندر کے اسرار و رموز کو نئی بلندیوں سے آشنا کرنے والے "وائی کنگ" کو مین غیر مذہب لٹیروں کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اسی طرح "وائی کنگ" کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 'تھور' ، 'نورس' اور 'اودن' نامی معبودوں کی عبادت کیا کرتے تھے۔

لیکن حالیہ تحقیق کے نتیجے میں انکے اسلام سے تعلق کے حوالے سے جو شواہد سامنے آئے ہیں انہیں جھٹلانا قریبا ناممکن ہے۔ ان شواہد نے یورپ کی مروجہ تاریخ پر بھی بھی بہت سے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

تبصرے

ڈیلی نیوز