حضرت پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه نے سوات سے سلسله اخوند کے کسی خلیفہ کے بارے میں سنا که وه حقہ اور سگریٹ پینے والوں کا جنازه نہیں پڑھتے . آپ نے فرمایا یه تو مسلمانوں پر ظلم هے . لہذا آپ نے سوات جانے کا فیصلہ کیا اور سوات جا کر خلیفہ صاحب اور مقامی علماء کرام سے بات کی جس پر انھوں نے اپنا فتوی واپس لے لیا . پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه فرماتے هیں که ان خلیفہ صاحب میں خاصیت تھی که جس مریض کو ایک بار دیکھ لیتے وه شفا یاب هو جاتا . پیر صاحب نے خلیفہ صاحب سے پوچھا که یه نعمت آپکو کہاں سے ملی ؟ تو انھوں نے بتایا که ایک بار هم بہت سے لوگ ایک قافلے کی شکل میں حضرت عبدالقادر جیلانی رحمته الله علیه کے مزار مبارک کی زیارت کیلئے بغداد شریف گئے . وہاں هم روزانہ مزار مبارک جاتے . ایک رات ایسا اتفاق هوا که مجاورین نے جب دروازه بند کرنے سے پہلے سب کو باهر آ جانے کیلئے آواز دی تو باقی سب لوگ چلے گئے لیکن میں یه آواز نه سن سکا . جونکه میں ایک کونے میں کھڑا تها اسلئے کوئی مجھے دیکھ بھی نه سکا اور باهر سے دروازه بند کر دیا گیا . سب لوگ چلے گئے . مجھے بعد میں پته چلا تو میں حیران هوا لیکن اب کیا هو سکتا تها . ادب کا تقاضا تھا که میں کھڑا رهوں لیکن تھکاوٹ اسقدر تھی که کھڑا رهنا مشکل تھا اس کے باوجود میں ساری رات حضرت غوث اعظم رحمته الله علیه کے ادب کی وجه سے کھڑا رها . تہجد کا وقت هو گا که مجھے لگا کسی نے میرے کندھوں پر دونوں هاتھ رکھے اور زور سے دبا کر مجھے بٹها دیا . فجر کے وقت دربار مبارک کا دروازه کھلا تو میں باهر نکلا . اس وقت سے یه کیفیت هے که جس مریض پر نگاه ڈالتا هوں الله پاک کے فضل و کرم سے وه شفا یاب هو جاتا هے ...

تبصرے

ڈیلی نیوز