اشاعتیں

تصویر
عنبر ١ - خاکستری رنگ کا ایک خوشبو دار ماد جو عنبر نامی وھیل مچھلی کے پیٹ سے نکل کر سطح آب پر جمع ہو جاتا ہے بعض وقت اس مچھلی کا شکار کرکے اس کے پیٹ سے بھی نکال لیتے ہیں، عمدہ خوشبو ھوتی ہے۔۔ دوائوں اور قیمتی خوشبويات مين استعمال هوتا هي ۔۔۔ عنبر وہیل مچھلی کا فضلہ ہے لیکن وہیل مچھلی ہر وقت اپنے فضلہ میں عنبر خارج نہیں کرتی۔۔۔۔ بلکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہیل مچھلی جب ایک خاص قسم کی مچھلی کٹل فش کھا لیتی ہے تو اس کا پیٹ خراب ہو جاتا ہے س کے نتیجے میں وہیل کے پیٹ میں عنبر نامی مادہ بنتا ہے جو خارج ہوتا ہے اور سمندر کی سطح پر بڑے بڑے موم کے ٹکڑوں جیسا تیرتا نظر آتا ہے۔جس کو مل جائے اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔ انگریزی کاشہرہ آفاق ناول موبی ڈک بھی اسی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ عنبر صرف اور صرف اسپرم وہیل سے حاصل ہوتا ہے جو کہ زمین پر سب سے بڑا جانور ہے۔ یہ مچھلی دوسری بڑی مچھلیوں کا شکار کر کے کھاتی ہے۔ جو سخت اشیا ناقابل ہضم ہوتی ہیں ان کو یہ اگل دیتی ہے لیکن اگر کوئ سخت شے معدے سے گزر کر آنتوں میں پہنچ جائے تو اس کو ہضم کرنے کے لئے اس کے صفرا کی تھیلی سے ایک خاص قسم کا مادہ صف...
تصویر
آک ،  مدار Caletropis Swallow Wost دیگرنام:-  آکون،عربی میں عشر ،فارسی میں خرک ، زہر ناک ، تلیگو ، میں مند رامو ، سنسکرت میں مندار سندھی میں اک،تلنگی، حلیپنڈے ،مکا ٹ ۔پھل ۔بنگالی میں آکنڈ ہ ۔ گجراتی میں آکڈو فیملی:- جائی گنٹیکا ماہیت:- آکھ کا پودا ڈیڈ ھ گز سے دوگز تک بلند ہو جاتا ہے لیکن عموماًایک یا نصف گز تک بلند دیکھا گیا ہے یہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کرادھر پھیل جاتی ہے مدار کے جس حصہ کوتوڑا جائے سفید گاڑھا دودھ ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے اطراف میں جڑ کی نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔ پتے:- برگد کے پتو ں سے مشابہ لیکن ان کی مانند سبز نہیں ہو تے بلکہ سفید مائل ہوتے ہیں ۔ تنوں اور شاخوں پر سفید رؤواں لگا رہتا ہے ۔ پک جا نے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ پھول:- کنوری نما گچھوں میں لگتے ہو تے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے سر خی مائل ہوتے ہیں ۔ پھول کے عین درمیان لونگ کے سر کی مانند ایک شے ہوتی ہے ۔ جس کو قرنفل مدار یعنی آنکھ کی لونگ کہتے ہیں ۔ پھل:- اسکی شکل عموماًلمبو تری اور درمیان سے خم کھائی ہوتی ہے ۔ خشک ہونے پر ...
تصویر
بادشاہ کا موڈ اچھا تھا‘ وہ نوجوان وزیر کی طرف مڑا اور مسکرا کر پوچھا  ”تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے“ وزیر شرما گیا‘ اس نے منہ نیچے کر لیا‘ بادشاہ نے قہقہہ لگایا اور بولا ”تم گھبراﺅ مت‘ بس اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش بتاﺅ“  وزیر گھٹنوں پر جھکا اور عاجزی سے بولا ”حضور آپ دنیا کی خوبصورت ترین سلطنت کے مالک ہیں‘ میں جب بھی یہ سلطنت دیکھتا ہوں تو میرے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے اگر اس کا دسواں حصہ میرا ہوتا تو میں دنیا کا خوش نصیب ترین شخص ہوتا“ وزیر خاموش ہو گیا‘ بادشاہ نے قہقہہ لگایا اور بولا  ”میں اگر تمہیں اپنی آدھی سلطنت دے دوں تو؟“ وزیر نے گھبرا کر اوپر دیکھا اور عاجزی سے بولا ”بادشاہ سلامت یہ کیسے ممکن ہے‘ میں اتنا خوش قسمت کیسے ہو سکتا ہوں“ بادشاہ نے فوراً احکامات لکھنے کا حکم دیا‘ بادشاہ نے پہلے حکم کے ذریعے اپنی آدھی سلطنت نوجوان وزیر کے حوالے کرنے کا فرمان جاری کر دیا‘ دوسرے حکم میں بادشاہ نے وزیر کا سر قلم کرنے کا آرڈر دے دیا‘  وزیر دونوں احکامات پر حیران رہ گیا‘ بادشاہ نے احکامات پر مہر لگائی اور وزیر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال ...
تصویر
رائل جیلی Royal jelly (Bee pollen) السلام علیکم آداب دوستو آپ سب کیسے ہیں ، قدرت نے ہمیں لاتعداد نعمتوں سے نوازا ہے ، جن کا مفصل ذکر کرنا کسی کے بس میں نہیں ، انہی عظیم نعمتوں میں سے ایک شہد ہے جس کی افادیت سے ہر کس و ناقص واقف ہے ، مگر اکثر لوگ اس چیز سے آگاہ نہیں ہیں کہ شہد کے چھتے میں پایا جانے والا زرد مادہ بے پناہ فوائد کا حامل ہے ، رائل جیلی ے نام سے مردانہ طاقت کے نسخوں میں شامل کی جانےوالی یہ دوا کچھ اور نہیں بلکہ شہد کے چھتے سے نکلنے والا زرد مادہ ہے ۔ میں نے اپنی جوانی میں کئ باراپنے سامنے شہد اتارے جانے کا منظربھی دیکھا ہے اور قدرتی شہد چھتے کے ٹکڑے چوس کربھی لطف اندوز ہوا ہوں مگر اس زرد مادے کو یکسر نظراندازکردیاجاتا ہے ، عام طور پر شہد کی مکھی یہ زرد مادہ ان خانوں میں تھوڑا ڈالتی ہے جہاں انڈوں سے بچے نکلنےکےبعد یہ قدرتی غذا لیتے ہیں اس کے علاوہ Bee pollen الگ خانوں میں بھی جمع ملتا ہے، یہاں امریکہ اور چائنا ، دیگر ممالک میں بطور ٹانک فروخت ہوتا ہے ، مردانہ کمزوری کے نسخہ جات میں royal jelly کے نام سے شامل کیا جاتا ہے ، یہ جیلی شہد کے چھتے میں خاصی مقدار میں موجود ہو...
تصویر
سفید ھوتے بالوں کی روک تھام اور سیاہ کرنے کا غذائی علاج حادثاتی طور پر دریافت ہونے والی دوا کا احوال گنے کی راب یا blackstrap molasses گنے کے رس کا بچا ہوا وہ شیرہ ہے جو مزید شکر بنانے کے قبل نہیں رہتا، گاڑھا سیاہی مائل مادہ ہے جو انسانوں کے لئے قدرتی ٹانک بھی ثابت ہوچکا ہے اور بہت سے بیش بہا معدنیات کا خزانہ اپنے اندر پوشیدہ رکھتا ہے، جسمانی دماغی کمزوری کے مریض اسکو استعمال کرتے ہیں، وقت گزرتا گیا اور استعمال کرنے والوں نے اسکے استعمال کے دوران اسکے خوشگوار اضافی فائدے (side benefits) محسوس کیئے جس میں سے ایک یہ اضافی فائدہ دیکھنے میں آیا کہ جن لوگوں کے بال سفید ھونے لگے تھے وہ نہ صرف اچانک سفید ھونا رک گئے بلکہ اسکو استعمال کرنے والوں کی بڑی تعداد نے بالوں کے سیاہ ھونے کی تصدیق کی، مریضوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ بالوں میں قدرتی سیاہی لوٹنے لگی جبکہ مریضوں کو یہ راب یا molasses بعض دوسری تکالیف کے علاج کے لئے تجویز کیا گیا تھا کہ سفید بالوں نے اچانک رنگ بدلنا شروع کردیا بہت سے مریضوں نے جب اپنے بالوں کے سیاہ ھونے کی خبر دی تو خود معالجوں کے لئے بھی یہ بات نئی اور حیرت ...
تصویر
سیپ میں موتی کیسے بنتا ہے؟ موتی کے خواص- موتی کے حیرت انگیز طبی خواص موتیوں کی اقسام اور نقائص اصلی موتی کی پہچان دنیا کے مشہور موتی پرل کلچر یا پرل فارمنگ قدیم مصر میں انہیں بتوں کی نذر کیا جاتا تھا، ایرانی اور یونانی امراء کانوں میں موتیوں کی بالیاں پہنا کرتے تھے۔ :  موتی انگریزی میں(Pearl) پرل، عربی میں لولو، سنس کرت میں موکنکم، ہندی میں موکتا اور فارسی میں مروارید کہلاتا ہے، اسے درِ دریا بھی کہا جاتا رہا ہے۔ موتی اپنی خوش رنگی اور ملائمت کے باعث بہت مقبول ہے۔ خواتین میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے، یہ بیش قیمت اور قدیمی جوہر ہے۔ ہندوستان میں موتیوں کا رواج سب سے پہلے پڑا تھا۔ ہندوؤں کی قدیم کتب میں اس کے پہننے اور اسے دیوتائوں کی نذر کرنے کے طریقے درج ہیں۔ قدیم مصر میں انہیں بتوں کی نذر کیا جاتا تھا، ایرانی اور یونانی امراء کانوں میں موتیوں کی بالیاں پہنا کرتے تھے۔ اڑھائی ہزار سال قبال مسیح میں مروارید خراج میں دیے جاتے تھے اور دو صدی قبل از مسیح میں لوگ ان کو اس قدر پہننے لگے کہ علمائے وقت نے اسے عیاشی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مہم چلائی۔ رومیوں میں موتی کا است...
تصویر
. ادرک کے فوائد -1 یہ مقوی باہ کا سرریاح ہاضم ہے اس کو امراض معدہ میں استعمال کیا جاتا ہے ۔مقوی باہ معجونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ -2 مقوی حافظہ اور ذہن ہے۔خاص طور پر بلغمی مزاج والوں کے لیے بہترین دوا ہے۔ -3 ادرک ادرک ملین بھی ہے اور قا تل کر م شکم یعنی پیٹ کے کیڑوں کو مارتی ہے۔ -4 نفخ شکم ،درد شکم ،ضعف اشتہار وغیرہ میں مفید ہے۔ -5 سنامکی تر بد اور دیگر مروڑ پید ا کرنے والی ادویہ کی اصلاح کرتی ہے۔ -6 اس کا مربہ اصلاح معدہ کے لیے مفید ہے اور خاص طور پر پیٹ درد میں تو بے حد مفید ہے۔ -7 آنتوں اور معد ہ کی رطوبت کی وجہ سے دست آتے ہوں تو یہ قبض پیدا کر کے دست بند کرتی ہے۔ -8ریاحی دردوں مثلاً گنٹھیا ،فالج ،دردپشت ،درد کمر میں بیرونی طور پر تیل میں جلا کر یا دیگر ادویہ کے ہمراہ تیل بناکر مالش کی جائے تو فوری فائدہوتا ہے ۔ -9بطور سرمہ آنکھوں میں لگانے سے جالا ، پھولا ، دھند صاف ہوجاتے ہیں اس کا بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ اس کا پانی نکال کر چھان کر آنکھ میں لگایا جائے ۔ -10بادی دور کر نے کے لیے ادرک کا استعمال تیر بہدف ہے۔ اس لیے سمجھ دار لوگ گوبھی یا پھر بادی سبزیوں میں ادرک کا ...
تصویر
یہ تحریر نہ پڑھی تو سمجھو کچھ بھی نہ پڑھا ایک بار جب جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہو ں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل جہاں آج میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈلیں گے اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا یا اللہ کے رسول پہلے درجے میں الل...
تصویر
( ضرور پڑھیں  ) آج ایک عربی مضمون دیکھا جو بھیڑییے کے متعلق انتہائی نادر معلومات پر تھا سوچا کہ اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا جائے تا کہ  سب دوست و احباب اپنی معلومات میں اضافہ کریں یقیناً یہ معلومات تجربہ کی بنیاد پر جانوروں کے ماھرین نے مرتب کی ھیں یہ سب پڑھنے کے بعد آ اپنے معاشرتی ماحول کو دیکھتا ھوں تو دل میں خیال آتا ھے  کہ ھم نے  من حیث القوم  بھیڑییے کی کچھ  صفات خونخواری ،  بیدردی ، لوٹ مار کو بخوبی اپنا رکھا ھے کاش ؛ انسان اس کی مثبت صفات اپنا کر اچھا بھیڑیا ھونے کا ثبوت ھی پیش کردے  * بھیڑیا واحد دردندہ ھے جو اتنی طاقت رکھتا ھے کہ اس کی تیز ترین آنکھیں کسی جن کا تعاقب کرکے پھرتی سے چھلانگ لگائے اور اسے مار ڈالے * بھیڑیا کبھی مردار نہیں کھاتا اور یہ جنگل کے بادشاہ کا طریقہ ھے  اور نہ ھی بھیڑیا محرم  مؤنث پر جھانکتا ھے  یعنی باقی جانوروں سے بالکل مختلف  کہ * اپنی ماں اور بہن کو شہوت کی نگاہ سے دیکھتا تک نہیں * بھیڑیا اپنی شریک حیات کا اتنا وفادار ھوتا ھے کہ اس کے علاوہ کسی اور مؤنث سے تعلق قائم نہیں کرتا...
تصویر
بندگوبھی بند گوبھی میں انسان کی ہمیشگی کی جوانی کا راز بند ہوتا ہے لیکن وہ پھول گوبھی کھاتے کھاتے اسکو نظر انداز کردیتا ہے حالانکہ یہ سبزی اس سے کئی گنا زیادہ فائدہ بند ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق بند گوبھی میں ایک مادہ ٹیرٹرانک ایسڈ پایا جاتا ہے۔ جو شوگر اور کاربوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل کرنے سے روکتا ہے۔ لہذا بند گوبھی کی غذائی و طبی افادیت موٹاپے کے تدارک اور کنٹرول کے لئے مسلمہ ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو موٹاپے کی شکار خواتین کے لئے بند گوبھی نہایت مفید غذا ہے۔ سو گرام بند گوبھی میں صرف 27کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ اتنی مقدار کی گندم میں 240 کیلوریز ہوتی ہیں۔ ویسے بھی بند گوبھی میں ایسے اجزاءپائے جاتے ہیں جو انسانی بدن کو زوال پذیر ہونے سے بچاتے ہیں۔ یہ جوانی کی محافظ غذا ہے۔ لہذا بند گوبھی کا سلاد خواتین کو مستقل طور پر اپنی خوراک میں شامل رکھنا چاہیے۔ واضح رہے کہ خواتین میں کینسر کی شرح بڑھ رہی ہے لیکن جو خواتین بندگوبھی کا سلاد مستقل استعمال کرتی ہیں وہ کینسر میں مبتلا ہونے سے بچ جاتی ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق اس میں لیوپیول، سنگرین اور سلفر موجود ہوتا ہے جو کی...
تصویر
پڑھ کر فوری شئیر ضرور کریں!! مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہماری قوم بار بار سمجھانے کےباوجود سمجھتی کیوں نہیں،اب یہ نیچے کوئی ‘حور گھی ،یا ‘موبائل سمز،کی پبلسٹی نہیں بلکہ عوام سے ہاتھ جوڑ کردرخواست کرنے لگاہوں🙏🙏کہ سمجھ جایا کرو !! چند روز قبل نواحی گاؤں بدورتہ میں چند افراد آئے اور گھر گھر جا کر آدھ کلو گھی کے پیکٹ تقسیم کیے،ہر خاتون سے بائیومیٹرک مشین پر انگوٹھا لگوا کر آئی ڈی کارڈ نمبر کی تصدیق کی،خواتین کو بتایاکہ یہ سارا پراسس اس لیے ہے کہ پہلے ہماری ٹیم آتی تھی اور وہ گھی کی تقسیم میں دونمبری کرتی تھی،100 سے زائد خواتین نے خوشی خوشی گھی لیا اور تسلی سے بائیومیٹرک مشین پر اپنے انگوٹھوں سے تصدیق کردی!! اب ہوا یہ کہ ثریا بی بی ،سکینہ بی بی،رخسانہ بی بی ،زرینہ بی بی ،شریفاں بی بی سمیت 100سے زائد جن جن خواتین نےآدھ کلو گھی کے بدلے بائیومیٹرک تصدیق کی انکے نام پر تین تین موبائلز سمز ایکٹیو ہوگئی ہیں😪 اب جہاں بھی کوئی نوسربازی یاواردات ہوگی ،یہ سمز استعمال ہوں گی،نوسرباز مختلف جھانسے دیکر معصوم یالالچی لوگوں سے لاکھوں روپےایزی پیسہ یاموبی کیش منگوائیں گےاور ہڑپ کرجائیں گے،جب نو...
تصویر
آنکھوں کی حفاظت سے انسان بہت سےگناہوں سے بچ  سکتا ھے حدیث پاک کا مفہوم ھے کے بد نگاہی سے حلاوت ایمانی جاتی رہتی ھے      قلب کا باطنی حالت کا ناس ھو جاتا ھے اور یہی بدنگاہی دوسرے بڑے گناہوں کا سرچشمہ ھے    بدنگاہی کرنے والے کی آنکھوں بے نور ھوتی ھیں کوئ بھی فہم رکھنے والا شخص اندازہ لگا سکتا ھے       آنکھوں کی چوری اور سینوں کے راز         جانتا ھے سب کو وہ رب بے نیاز
تصویر
ﺟﺐ ﺑﺎﺭﮦ ﺳﻮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻢ ﺧﺘﻢ ﻧﺒﻮﺕ ﭘﺮ ﻧﭽﮭﺎﻭﺭ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﯾﮧ ﺻﺪﯾﻖ ﺍﮐﺒﺮؓ ﮐﺎ ﻋﮩﺪ ﺧﻼﻓﺖ ﮨﮯ۔ ﯾﻤﺎﻣﮧ ﮐﮯ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺭﮦ ﺳﻮ ﺻﺤﺎﺑﮧؓ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﻻﺷﯿﮟ ﺑﮑﮭﺮﯼ ﭘﮍﯼ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﺮﺗﻦ ﺳﮯ ﺟﺪﺍ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﯿﻨﮧ ﭼﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﭘﯿﭧ ﭼﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﮑﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮓ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺑﺎﺯﻭ ﮐﻨﺪﮬﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﺪﺍ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮓ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺍﻟﮓ ﭘﮍﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺟﺴﺪ ﭨﮑﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺑﺎﺭﮦ ﺳﻮ ﺻﺤﺎﺑﮧؓ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﺎ ﮐﺮ ﯾﻤﺎﻣﮧ ﮐﮯ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺷﺎﻥ ﺳﮯ ﭼﻤﮏ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭼﺮﺥ ﻧﯿﻠﻮﻓﺮﯼ ﭘﮧ ﭼﻤﮑﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﺘﺎﺭﮮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺭﺷﮏ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﻮﮞ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﮩﮑﺸﺎﮞ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺍﺗﺮ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ۔ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ؟ ﺍﮨﻞ ﺩﻧﯿﺎ...!!! ﯾﮧ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ۔ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺟﻨﺎﺏ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺮﺑﯽ ﺻﻠﯽ ﺍللہ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻏﻮﺵ ﻧﺒﻮﺕ میں ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﺮﻭﺍﻥ ﭼﮍﮬﺎﯾﺎ۔ ﺟﻮ ﻣﮑﺘﺐ ﻧﺒﻮﺕ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧؐ ﮐﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﺍﻟﺘﺤﺼﯿﻞ ﺗﮭﮯ۔ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺩ ﺭﺳﻮﻝ ﺧﺎﺗﻢ المرسلین ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ وآلہ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺍﺗﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ہی رﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﻧﮯ ﺟﻨﺖ ﮐﮯ ﺳﺮﭨﯿﻔﮑﯿﭧ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺩﺋﯿﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺟﻮ ﺍﺱ ﻣﺮﺗﺒﮯ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﺝ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﺍﻣﺖ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑ...
تصویر
1974 میں جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔متشرع سفید داڑهی. قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہے تهے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کے ساتھ درودشریف بهی پڑہتے۔ مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسے میں ارکان اسمبلی کہ ذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تها۔ ماہ نامہ ”الحق اکوڑہ خٹک“ کے شمارہ جنوری 1975 کے صفحہ نمبر 41 پر بیان فرماتے ہیں۔۔۔ ”یہ مسلہ بہت بڑا اور مشکل تها“ اللہ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے مفتی محمود صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور مفتی صاحب نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیئے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تها کہ مرزا طاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا تو اسی ”الحق رسالے“ میں مفتی محمود صاحب فرماتے ہیں کہ ”ہمارا کام پہلے ہی دن بن گیا“ اب سوالات مفتی صاحب کی طرف سے اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آپ کی خ...
تصویر
ایک دفعہ ضرور پڑھیں مزے دار کہانیاں 👇 ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﻮ ﺁﺩﮬﯽ ﺳﻠﻄﻨﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﺑﮭﯽ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﯿﮟ - ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﯽ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺷﺮﺍﺋﻂ 3 ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ۔ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ :1 ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ 2 : ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺳﻮﺍﻝ ﻧﻤﺒﺮ 3 : ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻣﯿﭩﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻥ ﺗﯿﻦ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮧ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﺘﺎﺋﮯ ﺑﺼﻮﺭﺕ ﺩﯾﮕﺮ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﺳﺐ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺟﻤﻊ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺎﻧﮕﮯ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﮑﯿﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﺑﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻧﮑﻠﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﻧﮧ ﭼﻞ ﺳﮑﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﺯﯾﺮ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﺌﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻓﺮﯾﺐ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺧﻮﻑ ﺳﮯ ﺑﮭﯿﺲ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﺭ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﺭﺍﺕ ﮨ...
تصویر
ضرور پڑھیں ۔۔۔۔👉 ﺁﺝ ﺳﮯ 15 ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺐ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﺗﮕﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﯼ ﺩﺍﺩﺍ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﭼﻮﻟﮩﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻼﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭨﯿﭗ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈﺭ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺎﭨﺎ ﺳﺎ ﭼﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﻮﺭﮮ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﮦ ﮔﺎﺅﮞ ﺑﮭﯽ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮨﺮ ﺁﻧﮑﮫ ﺍﺷﮑﺒﺎﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﻗﺒﺮ ﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﮐﮭﭩﮯ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺖ ﮐﻮ ﺭﺍﺕ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﻧﺴﻞ ﺑﺮﺩﺍﺭﯼ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺕ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﮐﯽ ﮈﯾﭧ ﺟﻮ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍُﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺍﮔﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ لیکن ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﮐﯽ اگر ﻓﻮﺗﮕﯽ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﺝ اکثر لوگ ‎إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﮯ ﭼﻮﻟﮩﺎ ﻧﮧ ﺟﻼﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺖ ﭘﮍﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﭩﺎﺭ ﭘﻠﺲ ﭘﺮ ﮈﺭﺍﻣﮯ ﭼﻞ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮉ ﻓﻮﻥ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﻮﺯﮎ ﮐﺎ ﻟﻄﻒ ﺍُﭨﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺑﭽﮯ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﭘﯿﺴﮯ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻗﺒﺮ ﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﺖ ﮔﮭﺮ ﭘﮍﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﺩﯼ ﻭﺍﻻ ...

بس اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضروت ہے

تصویر
بس اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضرورت ہے۔.                                           *********** ایک طالب علم  نے جب مصر کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ لیا، وقت ہونے پر اُس نے نماز پڑھنے کی جگہ تلاش کرنا چاہی تو اُسے بتایا گیا کہ یونیورسٹی میں نماز پڑھنے کی جگہ تو نہیں ہے۔ ہاں مگر تہہ خانے میں بنے ہوئے ایک کمرے میں اگر کوئی چاہے تو وہاں جا کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ طالبعلم یہ بات سوچتے ہوئے کہ دوسرے طالبعلم اور اساتذہ نماز پڑھتے بھی ہیں یا نہیں، تہہ خانے کی طرف اُس کمرے کی تلاش میں چل پڑا۔ وہاں پہنچ کر اُس نے دیکھا کہ نماز کیلئے کمرے کے وسط میں ایک پھٹی پرانی چٹائی تو بچھی ہوئی ہے مگر کمرہ صفائی سے محروم اور کاٹھ کباڑ اور گرد و غبار سے اٹا ہوا ہے۔ جبکہ یونیورسٹی کا ایک ادنیٰ ملازم وہاں پہلے سے نماز پڑھنے کیلئے موجود ہے۔ طالبعلم نے اُس ملازم سے پوچھا کیا تم یہاں نماز پڑھو گے؟ ملازم نے ...
تصویر
حضرت پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه نے سوات سے سلسله اخوند کے کسی خلیفہ کے بارے میں سنا که وه حقہ اور سگریٹ پینے والوں کا جنازه نہیں پڑھتے . آپ نے فرمایا یه تو مسلمانوں پر ظلم هے . لہذا آپ نے سوات جانے کا فیصلہ کیا اور سوات جا کر خلیفہ صاحب اور مقامی علماء کرام سے بات کی جس پر انھوں نے اپنا فتوی واپس لے لیا . پیر مہر علی شاه رحمته الله علیه فرماتے هیں که ان خلیفہ صاحب میں خاصیت تھی که جس مریض کو ایک بار دیکھ لیتے وه شفا یاب هو جاتا . پیر صاحب نے خلیفہ صاحب سے پوچھا که یه نعمت آپکو کہاں سے ملی ؟ تو انھوں نے بتایا که ایک بار هم بہت سے لوگ ایک قافلے کی شکل میں حضرت عبدالقادر جیلانی رحمته الله علیه کے مزار مبارک کی زیارت کیلئے بغداد شریف گئے . وہاں هم روزانہ مزار مبارک جاتے . ایک رات ایسا اتفاق هوا که مجاورین نے جب دروازه بند کرنے سے پہلے سب کو باهر آ جانے کیلئے آواز دی تو باقی سب لوگ چلے گئے لیکن میں یه آواز نه سن سکا . جونکه میں ایک کونے میں کھڑا تها اسلئے کوئی مجھے دیکھ بھی نه سکا اور باهر سے دروازه بند کر دیا گیا . سب لوگ چلے گئے . مجھے بعد میں پته چلا تو میں حیران هوا لیکن اب کیا ...
تصویر
سویڈین کے محققین کو ایک ہزار سال قبل مرنے والے کئی "وائی کنگز" کے کفن پر لفظ اللہ  کڑھا ہوا ملا ہے۔ جس سے یورپ کی تاریخ اور اس براعظم میں اسلام کی آمد کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ نویں اور دسویں صدی عیسوی کے "وائی کنگز" کی کشتیوں میں بنی قبروں  سے ملنے والے کفن کے ٹکروں پر ریشم اور چاندی کے تاروں سے ’اللہ‘ کے الفاظ کڑھا ہوا ملا ہے۔ یہ قبریں سویڈن میں بِرکا اور گاملا اپسلا نامی بیسویں صدی میں دریافت ہوئیں تھی۔ جن پر اپسلا یونیورسٹی میں کپڑوں کی ماہرِ آثارِ قدیمہ انیقہ لارسن تحقیق کر رہیں تھیں۔ اس دوران انہیں کفن ٹکڑوں پر ایک ایسا ڈیزائن ملا جو سکینڈینیویا سے مماثلت نہیں رکھتا تھا۔ انیقہ لارسن کہتی ہیں کہ "کافی غور کرنے پر مجھے یاد آیا کہ اس طرح کا ڈیزائن میں سپین میں مورش (مسلم عہد) کے پارچہ جات پر دیکھ چکی ہوں۔ تب مجھے احساس ہوا ک یہ قدیم عربی کوفی رسم الخط ہے۔ میں نے اس لفظ کو بڑا کر کے اس کا ہر زاویے سے مشاہدہ کیا۔ اس دوران آئینے میں دیکھنے پر اچانک مجھے معلوم ہوا کہ یہ لفظ دراصل ’اللہ‘ ہے۔" لارسن کا کہنا ہے کہ اب تک دریافت ہونے و...
تصویر
بغداد کا دروازہ سامنے تھا, یہاں پہنچ کر معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کے دل میں ایک اور خیال نے جنم لیا. والد گرامی غیاث الدین رح کا مزار بھی اسی شہر میں تھا, اور ماموں شیخ عبد القادر جیلانی رحمت اللہ علیہ بھی اسی شہر میں موجود ہیں, ایک لمحے کو جی چاہا کہ تھوڑی دیر ملاقات کر لیں لیکن اپنے مرشد حضرت عثمان ہرونی رحمت اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت ہونے کی اتنی جلدی تھی کہ کہیں اور جانا مناسب نہ سمجھا. حضرت عثمان رح کا آستانہ بغداد سے ایک دو میل کے فاصلے پر تھا, طلب صادق تھی اور فاصلہ ہی کتنا تھا, تھکن اتارنے کے لیے بھی بغداد نہ رکے اور سیدھا ہرون پہنچ گئے. بھای حضرت عثمان کا آستانہ کدھر ہے? ایک راہگیر سے دریافت کیا. یہاں سے سیدھے جا کر بائیں مڑ جائیے سامنے جو دروازہ آے گا وہی آپ کا آستانہ ہے. آپ نے راہگیر کے مشورے پر عمل کیا, ایک پرانی عمارت سامنے تھی, کتنی منزلوں کا سفر طے کرنے کے بعد اس عمارت کا دیدار نصیب ہوا تھا. آنکھیں دیواروں کو چومنے میں مشغول ہو گئیں, اس خیال سے بدن پر کپکپی تاری ہو گئی کہ دیوار کے پیچھے ایک ایسی بزرگ ہستی موجود ہے جس کے کشف و کرامات کے چرچے بخارہ ...