مجموعی طور پر تمام مسلم امہ کی پستی، بے بسی، بے حسی اور ذلت کا اس سے بڑھ کر انکی زندگیوں میں اور کونسا مقام آئے گا کہ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس جسے حضرت ابو عبادہ  اور حضرت خالد بن ولید رض نے حضرت عمر رض کے دور خلافت میں فتح کیا تھا۔آج چودہ صدیوں کے بعد باقاعدہ طور پر یہودیوں کے ذیر تسلط آچکا ہے، اور امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ تسلیم کر کے اپنا سفارتخانہ بھی یرورشلم منتقل کرنے کا حکم نامہ جاری کیاہے۔
اتنے بڑے سانحے پر مختلف اسلامی ممالک کے متفرق بیان جو سامنے آ سکے ہیں مندرجہ ذیل ہیں۔

امریکہ دنیا میں فساد برپا کرنا چاہتا ہے۔
اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
یہ ایک  بہت بڑی یہودی سازش ہے
یہ گریٹر اسرائیل بننے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
ہمیں یہ فیصلہ قبول نہیں ہے  ( جیسے وہ ہر فیصلہ تجھ سے پوچھ کر کرتے ہیں)
اس فیصلے کے خلاف ہم احتجاج کریں گے۔۔
یہ فیصلہ یہودیوں کو جہنم کی طرف لے جائے گا۔

یہ اور اسکے علاوہ بھی بہت سے دلچسپ بیانات پڑھنے کو ملے۔جنہیں پڑھ کر ہنسی بھی آئی اور افسوس بھی۔یعنی کے ساٹھ کے قریب اسلامی ممالک،  او ای سی اور یہ نیا فوج اتحاد اتنا کام نہیں کر سکتے کہ کم از کم اس ظلم وبربریت پر امریکہ سے احتجاج کیا جائے،اسے فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا جائے ، پھر بھی اگر بات کی شنوائی نہیں ہوتی تو تمام اسلامی ممالک سے امریکی سفیر کو ملک بدر کر دیا جائے، اس کے علاوہ ہر قسم کا پریشر ڈالا جائے تاکہ یہ فیصلہ تبدیل کر دیا جائے۔۔
میں کہتا ہوں کہ مسلم ممالک کو خواب غفلت سے جگانے کے لئیے اللہ تعالی نے ڈونل ٹرمپ کی شکل میں ایک امتحان میں ڈال دیا ہے،اب دیکھتے ہیں کہ مسلمان ہر قسم کے وسائل سے بھرپور ہونے کے باوجود اس مشکل امتحان سے نکل پائیں گے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔
ساٹھ کے قریب اسلامی ممالک کے پاس ہر قسم کے وسائل دستیاب ہیں،  فوج ہے،  اسلحہ ہے، پیسہ ہے، افرادی قوت ہے، طرح طرح کے وسائل ہیں۔ہاں اگر نہیں ہے تو غیرت ایمانی نہیں ہے، وہ کب کی مر چکی ہے۔جسکی وجہ سے آج ہم پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔۔m.b

تبصرے

ڈیلی نیوز